قل جاءالحق وزھق الباطل
تحریر:سیدہ زینب بنت الھدیٰ نقوی
جاء الحق وزهق الباطل ان الباطل كان زهوقاً
رات کو بہت تیز آواز میرے کانوں سے ٹکرائی ۔اس سے اچانک میری آنکھ کھل گئی۔ "یاخدا! یہ کیسی آواز ہے؟میں جس کے سر پر ڈھول بھی پیٹ ڈالوتو نہ جاگوں۔ مگر! یی کیسی خوفناک آواز ہے جو مسلسل آرہی تھی ۔ مجھ پر اچانک ان آوازوں سے خوف طاری ہوگیا ۔ ماما۔۔۔۔ بابا۔۔۔۔۔ بھیا۔۔۔۔۔!!! کہاں ہیں۔۔۔۔؟؟؟؟؟
باری باری سب کو آواز لگانی شروع کی۔ دائیں بائیں نظر دوڑائی۔۔۔۔ یارب!!! یہ گھر ہمارا ہی ہے؟؟ یا رب العالمین! یاغفورالرحیم خدائے بزرگ!! یہ آشیانہ میرا ہی ہے؟؟ کہاں ہوں میں !! جسم ایک دم ساکت ہو گیا۔۔ اٹھنے اور ہلنے کی سکت سلب ہوگئی۔۔۔ نہیں معلوم کیسے اور کہاں سے جسم میں طاقت اور ہمت اکٹھی کی جوگھر جنت کی مانند تھا اب اس کا نقشہ ہی جہنم سے کم نہ تھا اور کھنڈر کی شکل اختیار کر چکا تھا سے باہر نکل کر آئی ۔
ہرطرف سے آگ اور دھواں اٹھ رہا تھا۔ بمشکل گرتی پڑتی اس میں سے نکل کر وہاں تک پہنچی جہاں کچھ امن تھا۔۔۔۔ آس پاس نگاہ دوڑائی۔۔۔ یا اللہ!! یہ میرا شہرغز ہ ہی ہے؟؟؟؟ —
اچانک سامنے بھائی پہ نگاہ پڑی جو کسی کو کندھے پر اٹھائے تھے اور اب انہیں زمین پر لٹا رہے تھے ۔ بھاگتی ہوئی بھائی کے پاس گئی ۔ دوڑ کر ان کے گلے لگ گئی ۔ علی بھائی۔۔۔ یہ کیا۔۔۔۔ کیا ہو گیا۔۔۔؟؟؟ مامااور بابا کہاں ہیں؟؟ یہ کیا ہوا۔۔ بھیا۔ ۔!!!
بھائی نے مجھے دل سے لگایا، کچھ تسلی دی۔۔ کہا!میری پیاری بہن زینب! رو مت۔۔ ۔خدا بہت بڑا کارساز ہے ۔ اس آزمائش کی گھڑی میں وہ ہمیں تنہانہیں چھوڑے گا۔
بھیا۔۔۔ ماما بابا کہاں ہیں۔۔۔؟؟؟؟
نیچے تو دیکھو میں ابھی بابا جان کو ہی نکال کر لایا ہوں ۔ ۔ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔۔۔۔ نہ ہی ماما جان ۔۔۔ ایک دم سے نچے دیکھا۔ ۔ ۔ ماما۔ ۔ ۔ بابا۔ ۔۔۔ میرے سر پر تو قیامت ٹوٹ پڑی ۔۔۔۔ یہ کیا ہو گیا۔۔۔۔ صرف دو سے تین گھنٹے پہلے تو سب ٹھیک تھا۔ میں کچھ زیادہ تو نہ سوئی تھی ۔۔؟؟ ایک فلم جو میری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی اب ہم نے کچھ دیرقبل کھانا کھایا تھا اکٹھے۔ مامانے ہماری پسند کا کھانا پکایا تھا۔ بابا جان نے مجھے اپنے ہاتھوں سے لقمے بنا بنا کر کھلائے تھے اور ساتھ ساتھ ہنس کر کہہ ر ہے تھے میری لاڈلی ۔۔۔میری آنکھوں کی ٹھنڈک ۔۔۔۔ ابھی بڑی نہیں ہوئی نا۔ ۔ بابا کی جان بابا خود اپنی شہزادی کوکھانا کھلائیں گے۔۔۔ یا اللہ ۔۔۔! یہ کیا؟ آنسو جورک ہی نہیں رہے تھے آواز حلق میں پھنس گئی تھی ۔ کہہ دیں یہ سب جھوٹ ہے۔ ابھی اپنے ہی میں بیٹھی تھی کہ بھائی نے کہا۔۔۔ اٹھو دیکھو اپنے اردگرد، ہرطرف یہ حالت ہے۔ اس میں کمزور نہ بنو۔ اٹھو آؤ،ان لوگوں کی مدد کرو۔۔ دیکھو تمہاری دوست کا گھر ہے،ادھر آگ لگی ہے۔ کوئی نہ کوئی تو اندر زندہ رہ گیا ہوگا۔۔۔آؤ میری بہن اپنے نام کی لاج رکھو۔۔۔ بی بی زینبؑ نے شام غریباں عباس بن کر پہرا دیا تھا، اٹھو ۔۔ کہ دشمن کے سامنے خودکوکمزورنہیں ہونے دینا۔۔۔اٹھو کہ ہم جو غلیل اور پتھر سے جنگ لڑتے آۓ ہیں ہم بھی بھی کمزور نہ تھے اور نہ ہوں گے۔۔آؤ اپنے لوگوں کی مددکریں ۔۔۔ بھیا۔۔۔۔۔ بھیا۔۔۔۔۔ اپنے آنسوصاف کرنے لگی اور بولی کہ کب تک اس آگ و خون کے کھیل میں بے گناہ لوگ مارے جائیں گے، یہ ظلم کب تک جاری رہے گا؟ آخر کب تک؟
میری پیاری شہزادی۔۔ میری جان ۔۔ دل عزیز بہن۔۔ کیوں پر یشان ہور ہی ہے؟ ان شاء اللہ بہت جلد یہ اسرائیل نیست و نابود ہو جاۓ گا۔ تم نے سید حسن نصراللہ کا فرمان نہیں سنا کہ "اسرائیل کا وجود کسی مکڑی
کے جالے سے بھی کمزور ہے” انشاءاللہ بہت جلد خدائے بزرگ و برتر اسے تباہ و برباد کر دے گا۔ تم نے دیکھا ہے کہ ہمیشہ حق غالب آیا ہے اور خدا نے خود فرمایا ہے ۔”جاء الحق و زهق الباطل. ان الباطل كان زهوقا”
اور وعد ہ الہی ہے کہ بیت المقدس میں امام زمانہ عج آئیں گے اور با جماعت نماز ادا کروائیں گے۔۔۔ پھر ہم اس دشمن کے مکر وفریب اور آگ اور خون کے کھیل سے ڈر کر کیوں پیچھے ہوں۔۔؟؟
اور یاد رکھنا کہ جب بھی انقلاب نے آنا ہوتا ہے تو عظیم قربانی مانگتا ہے ۔ شکر کا سجدہ ادا کرو کہ اس رب العالمین نے اس عظیم انقلاب کے لئے دی جانے والی قربانی کے لئے ہمیں چنا اور انشاءاللہ وعدۂ خداوند جلد پورا ہو گا۔
آ گیا حق اور مٹ گیا باطل
باطل کو تو مٹنا تھا
منتظریم ….یابن زهرا عج
پشت شما نماز بخوانیم
درقبله اول
منتظریم….
یا مهدی بن فاطمه عج
اللهم عجل لولیک فرج