نوجوانوں کی زندگی میں آئی ایس او کاکردار
تحریر:سیدہ وجیہہ زہراء نقوی
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے یوم تاسیس پر لکھنا اس تنظیم کے یوم تاسیس پر لکھنا جس میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کا لہو شامل ہے اس پر لکھنا واجب العمل سمجھتی ہوں۔ میں اس کاروان کا تاخیر سے حصہ بنی جبکہ بچپن سے آئی ایس او میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی فعالیت اور سب سے بڑھ کر ان کی داستان ہجر اپنی والدہ گرامی اور اپنے نانا جان سے سنتی آ رہی ہوں اس 20 سالہ رفاقت کا درد کتاب رفیق محبوب کے الفاظ سے محسوس کر سکتی ہوں خیر عین موضوع سخن پر آتے ہیں کہ ویسے بھی
دردِ دل کے لیے یہ زندگی بھی کم ہے
آئی ایس او ایک نوجوان کو فعال با صلاحیت با کردار اور مضبوط انسان بناتی ہے۔اس کا مظاہرہ میں نے بذاتِ خود کئی مرتبہ کیا ایک کا حال بیان کرتی چلوں کہ جب پہلی بار ورکشاپ میں شرکت کی تو اخلاق کے وہ نمونے دیکھنے کو ملے جو پہلے کہیں نظر نہیں آئے خودسازی کی اہمیت، العجل کا اصل مفہوم معلوم ہوا علماء کی اہمیت، ایک طالبعلم کی اہمیت سب سے بڑھ کر شہداء کی اہمیت سے باخوبی آگاہ ہوئی۔۔
اس کے علاوہ وہ آئی ایس او کی اہمیت کا انداذہ اس بات سے کر سکتے ہیں کہ رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای نے آئی ایس او کے نوجوانوں کو اپنی آنکھوں کا نور کہا ہے
آئی ایس او ہماری زندگیوں میں کیا ہے اس کا اندازہ اس نظم سے لگاسکتے ہیں کہ
ایک تنظیم ہے ۔۔
بکھرے ہوؤں کو ایک لڑی میں پرونے کے لیے
ایک انقلاب ہے۔۔
اندھیروں سے اجالوں میں لانے کے لیے
ایک تحریک۔۔
مردہ دلوں میں زندگی کی تڑپ پیدا کرنے کے لیے
از مختصر
ایک جذبہ ہے۔۔
جہاد فی سبیل اللہ کے لیے
آئی ایس او واقعی ہی بہت سے نوجوانوں کی زندگیوں کا فلق رہی ہے
اپنی بات کو آگے بڑھانا چاہوں گی کہ پچھلے کچھ عرصے میں جو چیزیں دیکھنے میں آئی ان سے بہت دل گرفتہ ہوئی کہ جب ہم امام عج کے لیے کام کر رہے تو نام سے کیا فرق پڑتا اس بات سے کیا فرق پڑتا کہ کون کر رہا ہے فرق اس سے پڑتا ہے کہ کام کس کے لیے اور کیا ہو رہا ہے یہ تناظیم یہ تحاریک یہ سب کچھ ہمیں ہمارا ہدف نہیں ہماری راہ ہیں امام عج تک پہنچنے کی اور امام عج راہ ہیں خدا تک پہنچنے کی ہمیں تناظیم و تحاریک کو ہدف نہیں بنانا ۔۔۔
اور ایسے اتنے واقعات سامنے آئے کہ اکثر اوقات چاہا کہ قطع تعلق ہو جاؤں لیکن پھر یاد آتا ہے کہ باقیوں کے لیے یہ کام صرف کام ہو گا لیکن میرے لیے واجب فریضہ ہے کیونکہ نانا جان(شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی) نے اس کی بنیادوں کے لیے خون پسینہ ایک کیا ہے
بہرکیف میرا مقصد تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے اصلاح ہے
صرف یہی کہنا چاہوں گی کہ جس طرح اس کی بنیادیں خالص ہیں اب بھی اس کو خالص رکھیں گے کہ ہم نے حی العلی خیر العمل کا وعدہ کیا ہے اپنے اس وعدے سے نہیں پھریں گے اس کو آخری دم تک نبھائیں گے
شہید کی خون کی لاج رکھیں گےکہ :
شہید تم سے یہ کہہ رہے ہیں لہو ہمارا بھلا نہ دینا
قسم ہے تم کو اے سرفروشوں عدو ہمارا بھلا نہ دینا
وضو ہم اپنے لہو سے کر کے خدا کہ ہاں سرخرو ہیں ٹھہرے
ہم اپنا وعدہ نبھا چکے ہیں
تم اپنا وعدہ بھلا نہ دینا