مجلس وحدت المسلمین کے بننے اور علامہ سید جواد نقوی صاحب کے پاکستان آنے سے پہلےملت تشیع پاکستان کی حالت

قسط اول

تحریر : ایم آئی بلوچ

miblouch04@gmail.com
اگر ہم لوگ بغور مطالعہ کریں اور اس وقت کے حالات کو دیکھیں تومحترم  علامہ ساجد نقوی صاحب تو پہلے ہی کہیں آتے جاتے نہیں تھے پاکستانی شعیہ لوکل طور پر علاقائی طور پر بہت مضبوط تھے علاقائی طور پر کوئی کسی کے ساتھ مسلکی مسلہ کھڑا ہوتا تو اس علاقے کی تمام شعیہ قوم دکھ درد میں ایک ہو جاتی اور ایسی بیسیوں مثالیں موجود ہیں شعیہ گرفتاریاں ہوں مجلس پرمٹ،جلوس روٹ یا مختلف علماء کرام کی ضلع پابندی ہر دور میں ہوتی رہی ہیں اور مومنین نے ان کا مقابلہ کیا پھر بدقسمتی سے پاکستان میں دو انقلاب سے لیس ادارے وجود میں آتے ہیں
1۔۔مدرسہ  علامہ سید جواد نقوی صاحب
2۔۔مجلس وحدت المسلمین پاکستان
پاکستان کے اندر وحدت،ولایت فقیہ کے پیرو عاشق شہید حسینی کی تعداد بہت زیادہ تھی اور الحمدللہ اب بھی ہے ذاکر،مجلس پڑھنے والے علماء کرام،نوحہ خوانی اور ماتم داری قائم و دائم اور یہ عشق رواں دواں تھا علماء اور ذاکرین میں پیار و محبت کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا
اسی دوران دو مقدس(بظاہر) مدرسہ  علامہ سید جواد نقوی صاحب(لاہور) کی بنیاد اور مجلس وحدت المسلمین کی بنیاد پاکستان کی سر زمین پر رکھی جاتی ہے مجلس کی بنیاد ولایت فقیہ اور مستقل قیادت نہیں بلکہ الیکشن ہوا کرے گا اور قیادت بنا کرے گئ پر رکھی گئی اور دستور میں مخلتف میٹنگز میں کہا گیا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے گی امام سجاد ع کے نام سے جو پاکستان بھر کے گرفتار شعیہ لوگوں کے لیگل مسائل   دیکھے گئ شعیہ قوم کی مظلومیت اب ختم ہم چٹان کی طرح شعیہ قوم کے پیچھے کھڑے ہوں گے اور ایک سیاسی پالیسی کا اعلان بھی کریں گے اور پھر مجلس کی قیادت  علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سنمبھال لیتے ہیں  پورے پاکستان کے بھر پورے دورے پھر عالمی دورے،قائد حزب اللہ سید حسن نصراللہ سے ملاقات ان کے ساتھ تصویری سیشن ۔۔ملاقات کے بعد انکے نام سے منسلک کر کے جھوٹا خود سے لکھا گیا خط پاکستانی اداروں اور قوم کے ساتھ شئر کیا گیا اور ایک دفعہ ٹھوں ٹھاں حلہ گلہ ۔۔وحدت ہیڈ آفس اسلام آباد کے پوش ایریا میں بنایا گیا اپنے قریبی  لوگوں کو مرکزی عہدے دے دیے گئے اپنے آپ کو شہید قائد کے نظریاتی وارث کہلوانے لگے۔۔۔۔۔
مجلس وحدت کے بنانے کے مقاصد کیا تھے
کیا طے ہوا تھا
کیا جو طےہوا تھا اسی کے مطابق اس کو چلایا جا رہا ہے
مجلس وحدت بننے کے بعد جس زور سے ملت تشیع نے اس کو اپنی ترجمان جماعت سمجھا۔۔اس سے زیادہ زور سے مجلس وحدت کے اکابرین نے ملت تشیع کو اس کے حال پر چھوڑ دیا
آیا مجلس وحدت المسلمین ملت تشیع کی ترجمان یا ایک مخصوص لابی کی ترجمان
مجلس وحدت‌ نے ملت تشیع کو کہاں سے کہاں تک پہنچا دیا
اور علامہ سید جواد نقوی صاحب نے کیا کسی ذاکر یا جس کو وہ غالی سمجھتے ہیں ان کے پاس جا کر یا انکو دعوت دے کر بلوایا اور ان سے گفتگو کی باقی مسالک کے پاس تو وہ خود چلے جاتے ہیں۔۔۔مجلس وحدت المسلمین  بننےکے بعد  اب ملت کہاں کھڑی ہے  آنے والی قسطوں میں ملاحظہ فرمائیں

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے