صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں میں جھڑپیں شدت اختیار کرگئیں

مقبوضہ بیت المقدس میں غاصب صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کرتی جارہی ہیں اور اتوار کو بھی صیہونی فوجیوں کے حملے میں ایک درجن فلسطینی زخمی ہوئے ہیں-

فلسطین کی انجمن ہلال احمر کے مطابق، مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم علاقے میں اسرائیل کے ناجائز اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں کم سے کم بارہ فلسطینی زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی فوجیوں اور انتہا پسند صیہونیوں کے ظلم اور جارحیت کے خلاف مشرقی بیت المقدس سے شروع ہونے والے مظاہرے پورے مقبوضہ فلسطین میں پھیل گئے ہیں۔

صیہونی فوجی پرامن فلسطینی مظاہرین کو سرکوب کرنے کے لیے جنگ میں استعمال ہونے والی گولیاں، اشک آور گیس اور صوتی بموں کا آزادانہ استعمال کر رہے ہیں۔

فلسطین کی انجمن ہلال احمر کے مطابق، جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات بھی بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ایک سو پانچ فلسطینی زخمی ہوگئے تھے جن میں سے اکیس کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

دوسری جانب غاصب صیہونی ریاست کے وزیر جنگ بنی گنٹس نے غزہ کے ساتھ فائرنگ کے تبادلہ کے بعد جنگ کی دھمکی دی ہے۔

بنی گنٹس نے انتہائی بے شرمی کے ساتھ کہا ہے کہ اسرائیلی فوج زیادہ سے زیادہ کشیدگی کے لیے تیار ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکام کا خیال ہے کہ غزہ کے ساتھ کشیدگی میں اضافے اور سرحدی صیہونی بستیوں پر حالیہ راکٹ حملوں کا ، مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی فوجیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں سے براہ راست تعلق ہے۔

صیہونی ذرائع نے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح غزہ کے سرحدوں کے قریب واقع ایک اسرائیلی فوجی چیک پوسٹ کے قریب راکٹ گرنے کے بعد، نیریم نامی علاقے میں خطرے کے سائرن بجنے کی آواز سنائی دیں ہیں۔

صیہونی حکومت کے فوجیوں نے ماہ مبارک رمضان کے آغاز سے ہی فلسطینیوں کے لیے مسجد الاقصی کے دروازے بند کرنے کوشش کی اور انھیں اس کے اطراف میں ہر طرح کے اجتماعات کرنے سے روک دیا ہے جس کے بعد سے بیت المقدس میں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کرگئی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے