دوستی فرقہ واریت کو مار دیتی ہے

فیسبک پر اکثر اوقات ایسی پوسٹیں دیکھنے کو ملتی ہیں جن سے ہمارا تعلق نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ بلکہ اب تو فیس بک حد سے زیادہ بے حیائی کا موجب ہے اور روز بروز بے حیائی کو پرموٹ کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ۔معلوم نہیں اس کا مقصد کیا ہے ۔ کیونکہ یہ مقاصد بیان سے زیادہ اذہان پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔خیر گزشتہ دن ایک پوسٹ پر نظر پڑی تو نظریں یکدم رک گئیں اور خیال کی روانیاں مجھے سابقہ دو سال کی ہاسٹل لائف کی طرف لے گئیں جہاں اس پوسٹ کی نوعیت اور ہمارا انداز محبت قدر ِ مشترک معلوم ہوا۔.

گو کہ میری ہاسٹل لائف کو گزرے ہوئے دو سال ہو چکے ہیں اور اب کرونا نے سب کچھ تباہ و برباد کر دیا ہے مگر پھر بھی ہماری حسین یادیں باقی ہیں ۔ خصوصا وہ وقت جب ہاسٹل میں ہم سات دوست مل کر رہتے تھے ۔ دو دوستوں کا تعلق اہل تشیع اور پانچ دوستوں کا تعلق اہلسنت سے تھا۔
دوران رمضان ہم نے ہمیشہ ایک ساتھ ہی سحری اور بوقت افطار اکثر ایک ساتھ ہی روزہ افطار کیا ۔

یقینا وہ ایک حسین منظر تھا جب سارے دوست ایک ساتھ ہی روزہ افطار کرتے تھے ۔ گو کہ اہل تشیع کا وقت افطار اہل سنت سے دس پندرہ منٹ لیٹ تھا مگر سب دوست ہمارے وقت پر ہی ہماری محبت میں روزہ افطار کرتے تھے ۔

یقینا وہ وقت ناقابل بیان ہے اور ڈھیر سارا خوبصورت ہے ۔ جب میرا فزکس ڈیپارٹمنٹ کا دوست اقبال اپنے وقت پر ایک عدد کھجور کا تقاضا کرتا تو حسان اور عرفان جن کا تعلق اہلسنت سے تھا اسے سختی سے منع کرتے اور کہتے کے سب دوستوں نے ساتھ ہی روزہ افطار کرنا ہے۔

پھر سب ایک ساتھ روزہ افطار کرتے ۔یہ بات یہی تک محدود نہیں کہ ہم نے ایک ساتھ رمضان میں سحر و افطار کی بلکہ ہم نے ایک ساتھ وقت گزار کر مسالک کے درمیان اختلافی مسائل پر خوش اسلوبی سے علمی انداز میں گفتگو کی اور بہم رنجشیں اور کدورتیں دور کیں ۔
خصوصی وہ نفرتیں جو ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے محض اس لیے قریب نہیں ہونے دیتی کہ دوسرا شخص میرے مسلک اور عقیدہ کا نہیں. ۔
جہاں رمضان کی بابرکت راتیں ہم نے ایک ساتھ بیداری اور انبالہ ہوٹل پر چائے پی کے گزاریں وہاں عبادتِ خدا یعنی نمازیں بھی اکثر اوقات ساتھ ہی پڑھیں ۔ یہاں تک کہ جب میں کمرے میں ذکر امام حسین کرتا تو سب بلحاظ ادب شوق سے سنتے۔ اور وہ بھی مولا حسین سے ویسی عقیدت رکھتے ہیں جیسی میں رکھتا ہوں ۔یعنی وہ بھی سب حسینی ہیں ۔

بلاشبہ دوستی فرقہ واریت کو مار دیتی ہے ۔ دوستی خود ایک الگ مسلک ہے۔ اسلئے آپ بھی دوستی اتنی مضبوط کریں کہ حق کا اظہار بھی ہو اور محبت بھی قائم رہے کیوں کہ میرا ماننا ہے کہ اختلاف محبت کی علامت ہے مگر جب محبت ہو جاتی ہے تو اختلاف خود بخود ختم ہو جاتا ہے ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اب ملک سے فرقہ واریت کو ختم کیا جائے کیوں کہ دیکھا جائے تو شیعہ اور سنی تو ایک ہی ہیں مگر ہمیں لڑوانے والا اس لیے لڑواتا ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور دوسری طرف ہم ہیں کہ خود کو مسالک میں تقسیم در تقسیم کر کے اسلام کو کمزور کر رہیں ہیں جبکہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازوؤں کا نام ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ آج بھی رسول اسلام اگر ظاہری طور پر حیات ہوتے تو وہ مسلمانوں میں اتحاد اور وحدت قائم کرتے ۔
تحریر ۔مہر عدنان حیدر

One thought on “دوستی فرقہ واریت کو مار دیتی ہے

  • 04/22/2021 at 5:32 صبح
    Permalink

    بہت عُمدہ تحریر۔۔بلاشبہ دوستی اگر پُرخلوص ہو تو ایک نعمت ہے

    Reply

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے