جلیانوالہ باغ کے خونریز واقعہ کو 102 برس مکمل

(این ایچ نیوز پاک )برطانیہ کی سفاکیت کی دل ہلا دینے والی تاریخ پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

جلیانوالہ باغ کا سانحہ برطانوی سامراج کے برِصغیر متحدہ ہندوستان پر قبضہ اور نوآبادیاتی راج کو برقرار رکھنے کے لیے ڈھائے جانے والے جبرواستبداد، ظلم و ستم اور بربریت کے واقعات میں سب سے زیادہ وحشیانہ اور خونی واقعہ تھا جس میں 1500 سے زائد پرامن شہریوں کو براہِ راست فائرنگ کرکے موت کی نیند سلا دیا گیا تھا۔

پاکستان کے کثیر الاشاعت اخبار جنگ نے اس حوالے سے ایک تفصیلی مضمون شائع کیا ہے جس میں اس واقعے کو پاک وہند کی آزادی کی تحریک کا سب سے دردناک باب قرار دیا گیا ہے۔

فاضل مضمون نگار پرویز فتح کے مطابق 13اپریل کو بیساکھی کی پہلی تاریخ ہوتی ہے، امرتسر میں اس روز میلے کا سماں ہوتا ھے۔ اس میلے کا مرکز بھی جلیانوالہ باغ ہی ہوتا ہے اور دور دراز سے لوگ شرکت کے لیے آتے ہیں۔ اس سانحہ میں زخمی ہونے والوں کے بقول وہاں 35 سے 40 ہزار کے قریب انسانوں کا جمِ غفیر تھا۔

برطانوی فوج کے افسر جنرل ڈائر نے گولی چلانے کا حکم دے دیا اور پر امن اور نہتے شہریوں کو گولیوں سے بھون ڈالا۔ جوان, بچے, بوڑھے اور عورتیں اس بربریت کا شکار ہوئے اور چیخ و پکار آسمان کو چھو رہی تھی۔

 جنرل ڈائر نے دس منٹ تک فائرنگ کو جاری رکھا تا وقتیکہ اسلحہ کے سارے راونڈ ختم ھو گئے، سینکڑوں بے گناہ لوگ موقع پر ہی دم توڑ گئے اور بے شمار زخمی بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔ ان میں ہندو بھی تھے، مسلمان بھی, سکھ بھی اور عیسائی بھی, لیکن سب جیتے جاگتے انسان تھے۔

 آج کے جدید دور میں بھی جلیانوالہ جیسے سانحات سامراج کی مسلط کردہ جنگوں اور ترقی پزیر ممالک پر مسلط ان کی گماشتہ حکومتوں کی طرف سے جاری ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے