آسٹریلیا میں خرگوش اور پاکستان میں دہشت گرد
تحریر:مرتجز حسین
آسٹریلیا میں خرگوش نہیں پائے جاتے تھے یہ قدرت کا فیصلہ تھا لیکن پھر انسانوں نے فیصلہ کیا کہ وہاں خرگوش لائے جائیں 1859 میں وہاں صرف 24 خرگوش لا کر چھوڑ دئیے گئے. بظاہر بے ضرر اور معصوم دکھنے والے ان جانوروں کی پیدائش کو کنٹرول کرنے کے لیے آسٹریلیا میں ان کا کوئی دشمن جانور یا وائرس نہیں تھا اس لیے چند ہی سال میں انکی تعداد لاکھوں بلکہ کروڑوں تک پہنچ گئی اور انہوں نے وہاں کے کسانوں کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا اور انکی ساری فصلوں کو تباہ کردیا. پھر آسٹریلیا کو ان خرگوشوں کے خلاف جنگ لڑنا پڑی.
یہ لوگ سال میں 20 لاکھ خرگوش مارتے لیکن خرگوشوں کی آبادی جوں کی توں ہی رہتی. ان لوگوں نے خرگوش پروف باڑیں ایجاد کیں، زہر اور شکاری بندوقوں سے بھی کوشش کی لیکن ناکام رہے.۔۔۔!!! مختلف طریقوں سے خرگوشوں کی آبادی ختم کرنے میں ناکام رہے۔
آج بھی آسٹریلیا میں 30 کروڑ خرگوش موجود ہیں. آسٹریلیا میں اب خرگوش پالنا منع ہے اور صرف تماشا کرنے والوں کو انہیں رکھنے کی اجازت ہے.
اسی طرح 1979 تک ملک عزیز محبت کرنے والوں کا ملک تھااس میں دہشتگرد نہیں پائے جاتے تھے. ضیاء الحق جیسے نام نہاد یزیدیوں نے فیصلہ کیا کہ یہاں یہ ظالم بھی ہونے چاہیں، پھر بیرون ملک سے ڈالر ریال اور پونڈ کی بھیک لیکر متنازعہ فرقہ وارانہ لٹریچر اور شدت پسندانہ افکار امپورٹ کیے گئے.
اسلامی جہاد کے نام پہ سستی جنت اور حوروں کا لالچ دے کر ہوس پرستوں کو مجاہد بنا کر پیش کیا گیا اور جہاد کے نام پر درندہ صفت دھشت گرد پالے گئے۔
اب محبتوں کے ملک پاکستان میں ان شدت پسندوں کی روک تھام کا کوئی بندوبست نہیں۔
پاکستان میں اس نسل کو خوب پروان چڑھایا گیا.
اس نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر رکھ دیا ہے یہ لاعلاج ظالم اور ڈھیٹ نسل اب ملک کے ہر کونے میں پھیل چکی ہے اور ان کو لانے والوں کی جیبیں ڈالروں سے بھری رہتی ہیں
اب پاکستان پر انکا کا قبضہ ہے اور یہ ترقی کی ہر فصل کو تباہ کرنے کے درپے ہے.
ہمارے ذمہ دار اس متعفن اور نفرت سے بھرپور فصل کو کاٹنے سے آخر کیوں ڈرتے ہیں۔
کہیں انکا تعلق بھی اس قبیل سے تو نہیں؟؟؟؟؟؟
کہیں یہ بھی اس سوچ کے حامی تو نہیں؟؟؟؟
کہیں یہ بھی تابعدار تو نہیں؟؟؟