اسلامی جمہوریہ پاکستان


تحریر: شکیل بخاری ایڈووکیٹ

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں ماسک لگائے ،کرونا ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے ، مناسب فاصلے کے ساتھ چند مرد حضرات، خواتین اور بچے پریس کلب کے باہر احتجاج کررہے تھے ،یہ احتجاج پرامن تھا اور بادشاہ سلامت سے سوال کررہا تھا،کہ
ہمارے پیارے کہاں ہیں ؟
مردوں میں بیٹھے بوڑھے شخص کا، محافظ اداروں سے صرف ایک ہی سوال تھا میرا جوان میرا سہارا کہاں ہے ؟
ان خواتین میں بیٹھی بوڑھی ماں جوان بیٹے کا احوال مانگ رہی تھی جبکہ ایک خاتون اپنے محافظ اور سرتاج کی بازیابی کا مطالبہ کررہی تھی اور ساتھ ہی وہ ننھا بچہ ، کہہ رہا تھا
انکل باجوہ میرے ابو کہاں ہیں ؟
یہ چند مرد ،خواتین اور بچے پوچھنے آئے تھے کہ ہمارے پیارے کہاں ہیں مگر حکومت وقت کے اہلکاروں چیلوں اور رکھوالوں نے قانون اور آئین کی پامالی کرتے ہوئے مرد و خواتین کو گرفرار کر لیا اور بات یہاں تک نہ رکی بلکہ وہاں موجود بچوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا کیونکہ حکومت کو خوف تھا یہ بچے کربلائی ہیں سیرت مولا اصغر علیہ سلام پر عمل پیرا ہیں لہذا یہ بچے شعلہ ہیں خطرہ ہیں
حکومت کو مسل سکتے ہیں
حکومت کو نگل سکتے ہیں۔

یہ ہے ریاست مدینہ یہ ہے انصاف کا بول بالا ایسا ظلم کشمیر میں دیکھا کرتےتھے جو اب پاکستان میں جاری ہے یہ تمام ادارے قوم کے ٹیکس پر پلتے ہیں بے لگام ہو کر اندھا دھند قوم کے بیٹوں کو اٹھا رہے ہیں اور احتجاج کرنے کا حق بھی نئی دیتے۔

چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے چند حکومتی لائسنس یافتہ غنڈے جنھیں حکومتی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے داخل ہو کر قوم کے جوانوں کو اغواء کرتے ہیں اور کئی ماہ تک انکی آزادی سلب کرکے ،قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیا جاتا ہے تاکہ ساری زندگی انہیں مقدمات کا سامنا کرتے رہیں اور وطن عزیز سے محبت کا صلہ حاصل کریں۔

آئیں اب
Recover Missing Shias
ہمارے پیارے کہاں ہیں ؟
کا مطالبہ چھوڑیں اب پوری قوم کو چاہئیے کہ وہ ،صدر پاکستان ،وزیر اعظم پاکستان ،وزیر داخلہ سمیت اغواء کاروں کو بے نقاب کرنے اور ان اداروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرے ،
ایسا غیر انسانی اور غیر قانونی فعل پر مضبوط موقف یہی ہے ، وہ ریاست جسکا کام یہاں باسیوں کو احترام اور تحفظ فراہم کرنا تھا اگر خود انہیں جبری لاپتہ کرنا شروع کردے تو ملک میں انارکی اور انتشار کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچتا
جو کہ انتہائی غلط ہو گا اور کسی طور درست نہ ہے اس لئے حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے