زندان سے نکلے گا تو مختار بنے گا
تحریر:سیدہ زہراء
ریاستِ مدینہ اور انسان نا محفوظ
ریاستِ مدینہ اور میڈیا خاموش
ریاستِ مدینہ اور تفرقہ بازی
ریاستِ مدینہ اور ناانصافی
یہ پہلی بار نہیں کہ محبِ وطن بے گناہ شیعہ شہریوں کو ان کے گھر جا کر اٹھا لیا گیا ہو یہ پہلی بار نہیں کہ معصوم و مظلوم بچوں کی صدائیں سن کر ان سنی کر دی گئی ہوں یہ پہلی بار نہیں کہ شیعہ شناخت پر اغواء کیا گیا ہو ۔۔۔
آخر کب تک!!
لیکن یہ سب دیکھنے سننے کے بعد یاد آتا ہے کہ
"جب دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی تو امامِ زمانہ (عج) کا ظہور ہو گا”
ڈرتے نہیں ہم کہ
ہم ناصرانِ امام(عج) ہیں کہ ہم اپنی زبان، اپنے قلم، اپنی ہر صلاحیت سے ظلم کے خلاف بولتے رہیں گے
کیا کرو گے زبان کھینچ لو گے؟؟
تو یاد رکھو
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
لیکن یہ انصافی ہرگز منظور نہیں کریں گے اس کی بھوپور مزمت کریں گے اور ظلم کے خلاف اور مظلوم کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں گے۔
اے تخت کی نشے میں ڈوبے حکمرانوں میرا تم سے فقط ایک سوال ہے کہ ان مظلوم لوگوں کا قصور کیا ہے جو قید کر لئے گئے ہیں ؟ اگر قصور ہے تو اس بزدلی کا مظاہرہ کرکے غائب کیوں کر دیتے ہو عدالتوں میں پیش کرو۔
لیکن شاید ڈرتے ہو اس حسینی جذبے سے، ڈرتے ہو ہمارے اردوں سے۔
اے تخت کے نشے میں دھت حکمرانوں جان لو کہ اگر ہم صبر کر رہے ہیں تو ہمارے صبر کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اگر ہم صبر میں سیدہ زینب بنت علی ع کو رول ماڈل مانتے ہیں تو یہ بھی واضح کرنا چاھیں گے کہ ہم شجاعت میں علی حیدر کرار کو رہنما مانتے ہیں۔
نہ للکراو ہمیں کہ ہم ملت امام حسین ع ملت شھادت ہیں۔
یہ قید کر لینے سے تم ہمارے حوصلوں کو پست کر دو گے تو یہ تمہاری غلطی فہمی ہے۔ تاریخ میں مختار کا نام تو سنا ہوگا۔ اگر قید کرو گے تو مختار بن کر نکلیں گے۔
شبیر کے حب دار کو قیدی نہ بنانا
زندان سے نکلے گا تو مختار بنے گا