بنیادی حقوق
تحریر :شکیل بخاری ایڈوکیٹ
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دستور 1973 ء شہریوں کے بنیادی حقوق کا ضامن ہے۔ بنیادی حقوق کی تفصیل آئین کے آرٹیکل8سے 28 تک درج ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی رو سے یہاں رہنے والے تمام افراد کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں ، آزادی سے زندگی گزارنے کا حق ، کسی بھی شخص کو ادارے جبری لاپتہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتے اگر ایسا کیا جائے تو یہ غیر قانونی اور غیر انسانی فعل ہو گا ۔
آئین پاکستان کے آرٹیکلز کے مطابق اگر کسی شخص پر کسی جرم کا الزام ہو تو اسے اس آرٹیکل کی رو سے منصفانہ سماعت کا حق حاصلہ ہو گا یعنی وہ Right to fair trial کا حقدار ہو گا ،
آجکل جسطرح گھروں میں گھس کر گھر کی حرمت پامال کی جاتی ہے جو کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے جس کی رو سے گھر کی خلوت قابل حرمت ہے اور اسکا احترام سب پر لازم ہے مگر ہم نے دیکھا ایک روز قبل رات کے اندھیرے میں سردار تنویر بلوچ کو جسطرح جبری لاپتہ کیا گیا قابل افسوس ہے ۔
،آرٹیکل 8 کی شق 2 میں کہا گیا ہے کہ ریاست کوئی ایسا قانون بنانے کا اختیار نہیں رکھتی جو بنیادی انسانی حقوق کے متصادم ہو گا اگر ایسا کیا جائے تو وہ قانون کالعدم قرار پائے گا ،
کئی سالوں سے اس ملت نے مظالم برداشت کیے آج اسی محب وطن ملت کے جوانوں کو جبری لاپتہ کیا جارہا ہے جو قابل مذمت ہے ،
اس عمل کا نہ تو آئین اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اخلاق دیتے ہیں اس لئے حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اپنی اس جبری لاپتہ کی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔
سابقہ روز سردار تنویر بلوچ کو جبری لاپتہ کیا گیا جو کہ کتاب دوست اور حالات پر گہری نظر رکھنے والے بیدار افراد میں ہیں انکی قلم ہمیشہ ظالمین کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں بولتی نظر آتی ہے ،
وطن عزیز سے محبت کرنے والے ایسے شخص کے ساتھ یہ سلوک کسی طور مناسب نہیں ہے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں حکومت اپنے اس رویے پر قوم سے معافی مانگتے ہوئے تمام جبری لاپتہ افراد کو رہا کرے ۔۔۔