حق شناسی کے لیئے دشمن شناسی ضروری ھے
سن 61 ہجری میں بھی یہی صورتِ حال تھی کہ مسلمان ، اسلام و مسلمین کے اصلی دشمن یزید کو نہیں پہچانتے تھے اور اسے اپنا خلیفہ سمجھتے تھے ، اگر چہ کہ کچھ یزید کو نہیں بھی مانتے تھے لیکن وہ تھوڑے بھی مصلحت کی چادر اوڑھے خاموش تھے ، لیکن امام حسین علیہ السلام نے اپنے بھرے گھر کی قربانی دیکر اس کے چہرے پر پڑی نقاب اتار دی ، اور اسلام کو زندہ کر دیا ۔
اور 40 سال قبل حسین ع کے ایک فرزند امام خمینی رح نے امریکا کو سب سے بڑا شیطان قرار دیا ، اسرائیل اور آلِ سعود کو اس کا گماشتہ گردانا تب بھی مسلمان نہیں جاگے اور مسلمان ممالک امریکا سے تعلقات پر اتراتے رھے تو کچھ سعودی عرب و دیگر عربوں کی دیرینہ دوستی پر فخر کرتے رہے اور آج تک یہی صورتحال ھے ۔ اور آج بھی مسلمان خوابِ غفلت میں ھیں اسلام و مسلمین کے اصلی دشمنوں امریکا ، اسرائیل و آلِ سعود کو اپنا دشمن ماننے پر تیار ھی نہیں ، جب کے عربوں نے ایک واضح موقف اختیار کر لیا ھے ، کُھل کر صہیونی کیمپ کا حصّہ بن چکے ھیں ،( سعودی عرب اس کھیل میں اندرونِ خانہ شامل ھے ، کہ شواہد موجود ھیں ، غیر ملکی اور پاکستانی صحافی حضرات اس کی خبر دے چکے ھیں) ، عرب اُس صیہونی کیمپ کا حصّہ ھیں کہ جن سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمودات کے مطابق شام کے علاقے میں جنگ ھونی ھے ( جو کہ جاری ھے ، یہ ابتدایہ ھے ) اور بعد کے زمانے میں حضرتِ عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی علیہ السلام اِن یہودیوں سے جنگ کریں گے ۔۔۔۔
یہ واضح رھے کہ یزید خود بھی اور اس کے تمام طرفدار بھی مسلمان تھے اور یہ بِکے ھوئے عرب حکمران بھی مسلمان ھی ھیں ، یہ کہہ کر دل کو تو بہلایا جا سکتا ھے کہ عرب بھی مسلمان ھیں اور مسلمان ، مسلمان کے خلاف کیوں بر سرِ پیکار ھو ؟ !!! ، سن 61 ہجری میں بھی یہی بیانیہ تھا ۔۔۔۔
آج مسلمان ممالک کی اکثریت کہاں کھڑی ھے ؟؟؟
کیا وہی سن 61 ہجری کا نقشہ سامنے نظر نہیں آ رہا ھے ؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابو عمّار