حب الوطنی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی
آپ نے فلق پہ ستارے تو بہت دیکھے ہوں گے لیکن آج میں آپ کو زمیں پر ستارہ دکھاتا ہوں جس نے نہ صرف ایک فرقہ یا قوم کو اپنی روشنی سے راہ نہ دکھائی بلکہ تمام انسانوں کو حق کا راستہ دکھایا۔۔
یہ ستارہ 28 ستمبر کو لاہور شہر میں نمودار ہوا،جسے آج پوری دنیا ڈاکٹر محمد علی شہید کے نام سے جانتی ہے۔۔
آپ چاہتے تھے مسلمان دوبارہ سے ایک قوم بن کر ابھریں۔پوری دنیا کے مسلمان یکجا ہو کر رہیں اور اگر کوئی بھی دوسری قوم ہماری طرف آنکھ اٹھانے کی کوشش کرے تو منہ توڑ جواب پائے۔۔
آپ نے اپنے مقصد کو منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے بہت جی جان لگا کر محنت کی۔ ہر چیز کی شروعات اپنے ملک،اہنے علاقے،اپنی ملت،اپنے خاندان سے ہوتی ہے۔آپ نے اسی بات کو مدِ نظر رکھا اور اپنے مقصد کو پروان چڑھایا۔۔
امام علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ اپنے بچوں کی تربیت ان کے قلوب کے سخت ہونے سے پہلے کر دو۔آپ نے ملک کے تمام بچوں پہ کام کیا کیونکہ ان میں تعلیم و تربیت کا فقدان تھا۔بہت سے بچے شوق کے باوجود تعلیم حاصل کرنے سے قاصر تھے۔آپ نے اپنی صلاحیات کا استعمال کرتے ہوۓ ملک بھر میں المصطفیٰ ایجوکیشن سوسائٹی کے زیرِ اثر سکول کھلواۓ۔جہاں صحیح معنوں میں بچوں کی تربیت کی گئی اور مفید علوم کے سکھاۓ گۓ۔یہ سکول یتیم،غریب اور بے سہارا بچوں کے لیے بلکل مفت تھے۔یہ کسی ایک قوم،فرقے یا علاقے کے لیے نہیں تھے بلکہ تمام اہلِ وطن کے لیے تھے اور تاحال کام کر رہے ہیں۔۔
آپ نے دیکھا کہ لڑکے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کرتے جس کی وجہ سے وہ آگے جا کر بے روزگاری اور غربت کا سامنہ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔آپ نے غریب ویتیم بچوں کے لیے اسےبھی مفت کر دیا۔سب اہلِ وطن ہر نسل قوم یا فرقہ کہ اس سے بہرہ مند ہو سکتے تھے۔
جب آپ نے دیکھا کی غریب و لاچار لوگ اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ اپنی کسی بیماری کا علاج کروائیں تو آپ نے مختلف علاقوں میں غریب لوگوں کا مفت علاج کیا۔آپ نے ملک بھر میں کلینکس بناۓ جہاں سے تمام اہل وطن علاج سے بہرہ مند ہو سکتے تھے۔خصوصاً غریب و لاچار لوگ مفت اس سے بہرہ مند ہو سکتے۔
آئی ایس او پاکستان بھی انہی کے زیرِ اثر پروان چڑھی اور اپنے ہدف کو پا سکی جو آج ملک کے بڑے بڑے خدماتی مراکز میں شامل ہے۔
آپ کی قوم و ملک کے لیے خدمات ہم ایک آرٹیکل میں جمع نہیں کر سکتے آپ پہ جتنا لکھا جاۓ کم ہے۔
آپ نے اپنی پوری زندگی امتِ مسلمہ اور ملک و ملت کے لیے وقف کر دی۔آپ نے مسلمانوں کو متحد کیا جس کی مثالیں آئی ایس او اور آپ کی خدمات سے ملتی ہے۔مجھے یقین ہے کہ آپ ملک میں انقلاب لے آتے لیکن دشمن کہاں دیکھ سکتا تھا یہ ، تو دشمن نے سوچا کہ کیوں نہ پھر ایک کربلا رونما کر دی جاۓ لیکن اس نے اس بات پر دھیان نہ دیا کہ:
ہم نے جس خون کو مقتل میں چھپانا چاہا۔۔۔
آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے۔۔۔
سید ضامن عباس نقوی