بچے کی وابستگی

بعض بچےہر وقت اپنی ماں کے ساتھ چپکے رہتے ہیں ۔ماں گھر کے اندر جس کام میں بھی مصروف ہو اس کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں یا جب ماں گھر سے باہر بھی جائےتو اس کے  ساتھ سایہ کی طرح لگے رہتے ہیں اور ایک لمحہ کے لیے بھی ان سے جدا نہیں ہوتے۔

ایسے بچوں کو [dependent]کہا جاتا ہے۔بچہ عاطفی طور پر اپنی والدہ سے وابستہ ہوتا ہے اور یہ بچے کی ضرورت ہے کہ وہ ماں کے پاس رہے ۔بچے کا اس عمر میں ماں کے ساتھ وابستہ ہونا اہم کردار ادا کرتا ہے اور بچہ نفسیاتی لحاظ سے امنیت محسوس کر تا ہےبچہ اس بات سے مطمئن ہو جاتا ہے کہ والدہ اسے نامناسب جگہ اور غیر مناسب شرائط میں ترک نہیں کرے گی ۔اگر بچے کے ابتدائی  مہینوں میں خاص طور پر پہلے چھ مہینوں میں بے پرواہی کی جائے اور بچے پہ خاطر خواہ توجہ نہ دی جائے تو بچہ اضطراب کا شکار ہو جاتا ہے ۔اس میں یہ احساس پیدا ہو جاتا ہے کہ والدین اس کی ضروریات سے بے تفاوت اوربے پرواہ ہیں ۔اس بنا پر دو سے تین سال تک بچے کی یہ رفتار عادی اور طبیعی ہے ۔

علمی لحاظ سے بچےکی اپنے والدین سے جدائی کا وقت ڈھائی سے تین سال کی عمر کا ہے ۔جدائی سے مراد یعنی اس کے بعد بچہ والدین کے ساتھ سو فیصد وابستہ[dependent] نہیں ہونا چاہیے ۔والدین سے علیحدگی کی صورت میں بچے کے اندر اسی خوف  اور ڈر کو ختم کرنے کے لیے استقلال کی حس کو پروان چڑھانا چاہیے تا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے ڈر اور وابستگی کا خاتمہ ہو جائے۔بچے کی شخصیت کو مستقل تشکیل دینے کے لیے ضروری ہے کہ ابتدا ہی سے اسے اجتماعی ماحول میں لے آئیں ۔اسے پارک میں یا سیر و تفریح کے لیے لے  جائیں  اور انہیں مستقل طور پر کھیلنے کی اجازت دیں اگرچہ ان پر آپ کی نظارت ہونی چاہیے ۔بچے کو اپنے دوستوں کے ساتھ  کھیلنے اور اپنے ہمسایہ یا رشتہ داروں کے بچوں کے ساتھ جانے کی اجازت دینی چاہیے۔

چھوٹے بچے کا والدین کے ساتھ وابستہ ہونا ایک طبیعی بات ہے۔یہ وابستگی اس وقت منفی صورت اختیار کر لیتی ہے کہ جب بچہ حدسے زیادہ اپنے والدین کے ساتھ وابستہ ہو جائے۔یہاں تک کہ اگر وہ فرد نہ ہو جس سے بچہ وابستہ ہے تو اسے آرام و سکون نہیں ملتا۔بچے کی والدین کے ساتھ وابستگی عموما بچپن سے شروع ہوتی ہے ۔جب والدین کوشش کرتے ہیں کہ بچے کا اس طرح خیال رکھیں کہ اسے کسی مشکل کا سامنا نہ ہو ۔والدین بچے کے امور کو خود سنبھالتے ہیں  اور ان کے کام بھی خود سنبھالتے ہیں ۔بعض ان کی حمایت میں اس حد تک آگے بڑھ جاتے ہیں کہ اپنے بچوں کے ساتھ کھیل کے دوران بھی جان بوجھ کے ہار جاتے ہیں ،لیکن اس کے نتیجے میں بچے کے اندر اپنی چاہتوں تک پہنچنے کے لیے جھوٹا اعتماد نفس پروان چڑھتا ہے جو حقیقت پہ مبنی نہیں ہوتا وابستہ ہوتا ہے۔

ایک  بچہ جو دنیا میں آئے وہ مکمل طور پر اپنے والدین کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے ۔

بچہ معمولا دو سال سے مستقل ہونے کی کوشش کرتا ہے ۔تین سال سے پانچ سال کی عمر میں مستقل ہونے کی کوشش میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔اس عمر میں بچے جب والدین کے ساتھ ضد کرتے ہیں مثال کے طور پر بچہ خود روٹی کھانے کی خود کوشش کرتا ہے جبکہ والدین کہتے ہیں کہ ہم کھلائیں گے آپ پر سالن گرے گا اور کپڑے خراب ہو جائیں گے ۔لیکن بچہ اپنے ہاتھ کے ساتھ کھانے پہ ضد کرتا ہے ۔اسی طرح جوتے وغیرہ پہننے پہ ضد کرنا نیز اس کے علاوہ بہت زیادہ مثالیں موجود ہیں ۔

در حقیقت بچے کی ضد اس وجہ سے ہوتی ہے کہ وہ مستقل ہونا چاہتا ہے لیکن ہم اس کو ضد اور ہٹ دھرمی کا نام دیتے ہیں ۔بعض والدین یہ اشتباہ کرتے ہیں کہ بچے  کو خود سے وابستہ کر لیتے ہیں ۔یہاں تک کہ اگر بچہ بڑا بھی ہو جائے تو اسے کہتے ہیں کہ اکیلے باہر نہ جانا،اکیلے سڑک کراس نہ کرنا وغیرہ ۔اس کے نتیجے میں بچہ زندگی بھر صحیح معنوں میں مستقل  نہیں  ہو سکتا۔

(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے